مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیگمات کا خرچ زیادہ مانگنے کا معاملہ
حدیث نمبر: 3249
Save to word اعراب
وعن جابر قال: دخل ابو بكر رضي الله عنه يستاذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجد الناس جلوسا ببابه لم يؤذن لاحد منهم قال: فاذن لابي بكر فدخل ثم اقبل عمر فاستاذن فاذن له فوجد النبي صلى الله عليه وسلم جالسا حوله نسائه واجما ساكتا قال فقلت: لاقولن شيئا اضحك النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله لو رايت بنت خارجة سالتني النفقة فقمت إليها فوجات عنقها فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: «هن حولي كما ترى يسالنني النفقة» . فقام ابو بكر إلى عائشة يجا عنقها وقام عمر إلى حفصة يجا عنقها كلاهما يقول: تسالين رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ليس عنده؟ فقلن: والله لا نسال رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ابدا ليس عنده ثم اعتزلهن شهرا او تسعا وعشرين ثم نزلت هذه الآية: (يا ايها النبي قل لازواجك) حتى بلغ (للمحسنات منكن اجرا عظيما) قال: فبدا بعائشة فقال: «يا عائشة إني اريد ان اعرض عليك امرا احب ان لا تعجلي فيه حتى تستشيري ابويك» . قالت: وما هو يا رسول الله؟ فتلا عليها الآية قالت: افيك يا رسول الله استشير ا وي؟ بل اختار الله ورسوله والدار الآخرة واسالك ان لا تخبر امراة من نسائك بالذي قلت: قال: «لا تسالني امراة منهن إلا اخبرتها إن الله لم يبعثني معنتا ولا متعنتا ولكن بعثني معلما ميسرا» . رواه مسلم وَعَن جَابر قَالَ: دخل أَبُو بكر رَضِي الله عَنهُ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ قَالَ: فَأُذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَوَجَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَائِهِ وَاجِمًا سَاكِتًا قَالَ فَقُلْتُ: لَأَقُولَنَّ شَيْئًا أُضْحِكُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ خَارِجَةَ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَوَجَأْتُ عُنُقَهَا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «هُنَّ حَوْلِي كَمَا تَرَى يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ» . فَقَامَ أَبُو بكر إِلَى عَائِشَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا وَقَامَ عُمَرُ إِلَى حَفْصَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا كِلَاهُمَا يَقُولُ: تَسْأَلِينَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ؟ فَقُلْنَ: وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أبدا لَيْسَ عِنْدَهُ ثُمَّ اعْتَزَلَهُنَّ شَهْرًا أَوْ تِسْعًا وَعشْرين ثمَّ نزلت هَذِه الْآيَة: (يَا أَيهَا النَّبِي قل لِأَزْوَاجِك) حَتَّى بلغ (للمحسنات مِنْكُن أجرا عَظِيما) قَالَ: فَبَدَأَ بعائشة فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَعْرِضَ عَلَيْكِ أَمْرًا أُحِبُّ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَشِيرِي أَبَوَيْكِ» . قَالَتْ: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَتَلَا عَلَيْهَا الْآيَةَ قَالَتْ: أَفِيكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَشِيرُ أَ َوَيَّ؟ بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَأَسْأَلُكَ أَنْ لَا تُخْبِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِكَ بِالَّذِي قُلْتُ: قَالَ: «لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا وَلَكِنْ بَعَثَنِي معلما ميسرًا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے اجازت طلب کرنا چاہی تو انہوں نے لوگوں کو دروازے پر بیٹھے ہوئے پایا جن میں سے کسی کو اجازت نہ ملی تھی، راوی بیان کرتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اجازت مل گئی تو وہ اندر چلے گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے اجازت طلب کی تو انہیں بھی اجازت مل گئی، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پریشانی کے عالم میں خاموش بیٹھا ہوا پایا جبکہ آپ کی ازواج مطہرات آپ کے اردگرد تھیں۔ راوی بیان کرتے ہیں: انہوں (یعنی عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں کوئی ایسی بات کہوں گا جس سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہنساؤں گا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر خارجہ کی بیٹی مجھ سے خرچہ مانگتی تو میں اس کی گردن مروڑ دیتا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا دیے اور فرمایا: انہوں نے میرے گرد گھیرا ڈال رکھا ہے، جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو، اور مجھ سے خرچہ مانگ رہی ہیں۔ (یہ سن کر) ابوبکر رضی اللہ عنہ، عائشہ رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھے اور ان کی سرزنش کی، اور عمر رضی اللہ عنہ، حفصہ رضی اللہ عنہ کی گردن کوٹنے لگے، اور وہ دونوں کہہ رہے تھے: تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایسی چیز کا مطالبہ کرتی ہو، جو ان کے پاس نہیں ہے، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کبھی ایسی چیز کا مطالبہ نہیں کریں گی جو آپ کے پاس نہ ہو، پھر آپ ایک ماہ یا انتیس دن ان سے الگ رہے، اور پھر یہ آیت نازل ہوئی: اے نبی! اپنی ازواج سے فرمائیں ...... تم میں سے محسنات کے لیے اجرِ عظیم ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے ابتدا فرمائی تو فرمایا: عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک بات پیش کرنا چاہتا ہوں، اور میں پسند کرتا ہوں کہ تجھے اس بارے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے جب تک تم اپنے والدین سے مشورہ نہ کر لو۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ کیا بات ہے؟ آپ نے انہیں وہ آیت سنائی تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی، نہیں، بلکہ میں اللہ، اس کے رسول اور دارِ آخرت کو اختیار کرتی ہوں، اور میں آپ سے مطالبہ کرتی ہوں کہ میں نے آپ سے جو بات کی ہے وہ آپ اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کو مت بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ سے تو جو بھی پوچھے گی میں اسے ضرور بتاؤں گا، کیونکہ اللہ نے مجھے (لوگوں کو) رنج و مشقت میں مبتلا کرنے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ اس نے مجھے آسانی پیدا کرنے والا معلم بنا کر بھیجا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1478/29)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.