وعنها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسال في مرضه الذي مات فيه: «اين انا غدا؟» يريد يوم عائشة فاذن له ازواجه يكون حيث شاء فكان في بيت عائشة حتى مات عندها. رواه البخاري وَعَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: «أَيْنَ أَنَا غَدًا؟» يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرض وفات میں دریافت کیا کرتے تھے، میں کل کہاں ہوں گا؟ میں کل کہاں ہوں گا؟ آپ (اس سوال سے) عائشہ رضی اللہ عنہ کی باری کا دن پوچھنا چاہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نے آپ کو اجازت دے دی کہ آپ جہاں چاہیں رہیں، آپ، عائشہ رضی اللہ عنہ کے گھر تھے حتی کہ آپ نے ان کے ہاں ہی وفات پائی۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5217) و مسلم (2443/840)»