وعن ابن عباس قال: كان زوج بريرة عبدا اسود يقال له مغيث كاني انظر إليه يطوف خلفها في سكك المدينة يبكي ودموعه تسيل على لحيته فقال النبي صلى الله عليه وسلم للعباس: «يا عباس الا تعجب من حب مغيث بريرة؟ ومن بغض بريرة مغيثا؟» فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «لو راجعته» فقالت: يا رسول الله تامرني؟ قال: «إنما اشفع» قالت: لا حاجة لي فيه. رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عبدا أسود يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خلفهَا فِي سِكَك الْمَدِينَة يبكي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَىَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ: «يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ؟ وَمِنْ بُغْضٍ بَرِيرَة مغيثاً؟» فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ راجعته» فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: «إِنَّمَا أَشْفَعُ» قَالَتْ: لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بریرہ رضی اللہ عنہ کے خاوند سیاہ فام غلام تھے انہیں مغیث کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، اب بھی مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں اسے مدینہ کی گلیوں میں اس (بریرہ) کے پیچھے پیچھے چکر کاٹتا دیکھ رہا ہوں، اس کے آنسو اس کی داڑھی پر رواں ہیں، (یہ صورتحال دیکھ کر) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”عباس! کیا تمہیں مغیث کی بریرہ سے محبت اور بریرہ کی مغیث سے نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا؟“ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (بریرہ سے) فرمایا: ”اگر تم اس کے نکاح میں رہنے کا دوبارہ فیصلہ کر لو؟“ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو محض سفارش کرتا ہوں۔ “ اس نے کہا: مجھے اس میں کوئی رغبت نہیں۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5283)»