وعن ابي سعيد الخدري قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة بني المصطلق فاصبنا سبيا من سبي العرب فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة واحببنا العزل فاردنا ان نعزل وقلنا: نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا قبل ان نساله؟ فسالناه عن ذلك فقال: «ما عليكم الا تفعلوا ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة» وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَب فاشتهينا النِّسَاء واشتدت عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ وَقُلْنَا: نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ؟ فَسَأَلْنَاهُ عَن ذَلِك فَقَالَ: «مَا عَلَيْكُمْ أَلَّا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم غزوہ بنی مصطلق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے تو کچھ عرب لونڈیاں ہمارے ہاتھ لگیں، ہمیں عورتوں کی رغبت ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہمارے لیے دشوار ہو گیا اور ہم نے عزل کرنا پسند کیا، ہم نے عزل کرنے کا ارادہ کیا اور ہم نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کئے بغیر عزل کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں موجود ہیں، ہم نے اس کے متعلق آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا حرج ہے! اگر تم ایسے نہ کرو؟ کیونکہ جس جان نے قیامت تک آنا ہے اس نے آنا ہی ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4138) و مسلم (125/ 1438)»