وعن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشغار والشغار: ان يزوج الرجل ابنته على ان يزوجه الآخر ابنته وليس بينهما صداق وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ: أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ”نکاح شغار“ سے منع فرمایا ہے۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کی شادی اس شرط پر کرے کہ دوسرا آدمی اپنی بیٹی کی شادی اس سے کر دے اور ان دونوں کے درمیان مہر نہ ہو۔ “ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآل�� وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں شغار (بٹے کا نکاح) نہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5112) و مسلم (1415/57و1415/60) وذکره البغوي في مصابيح السنة (2337)»