عن الربيع بنت معوذ بن عفراء قالت: جاء النبي صلى الله عليه وسلم فدخل حين بني علي فجلس على فراشي كمجلسك مني فجعلت جويرات لنا يضربن بالدف ويندبن من قتل من آبائي يوم بدر إذ قالت إحداهن: وفينا نبي يعلم ما في غد فقال: «دعي هذه وقولي بالذي كنت تقولين» . رواه البخاري عَن الرّبيع بنت معوذ بن عَفْرَاءَ قَالَتْ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ حِينَ بُنِيَ عَلَيَّ فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كمجلسك مني فَجعلت جويرات لَنَا يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ إِذْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَالَ: «دَعِي هَذِهِ وَقُولِي بِالَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
رُبَّیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب مجھے شادی کے بعد میرے خاوند کے گھر لایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور میرے بستر پر اس طرح بیٹھ گئے جس طرح آپ (حدیث کے راوی خالد بن ذکوان) مجھ سے (دور) بیٹھے ہیں، پس انصار کی چھوٹی چھوٹی بچیاں دف بجا کر میرے ان اباء جو غزوہ احد میں شہید ہو گئے تھے، کے محاسن بیان کرنے لگیں، کہ اچانک ان میں سے ایک نے کہہ دیا: ہم میں ایک نبی ہیں، جو مستقبل کے واقعات جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑو، اور جو تم پہلے کہہ رہی تھیں وہی کہو۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5147)»