وعن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ايم امراة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل فنكاحها باطل فنكاحها باطل فإن دخل بها فلها المهر بما استحل من فرجها فإن اشتجروا فالسلطان ولي من لا ولي له» . رواه احمد والترمذي وابو داود وابن ماجه والدارمي وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَ امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلَيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ من لَا ولي لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر اپنا نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔ اگر اس (مرد) نے اس سے جماع کیا ہے تو وہ مہر کی حق دار ہے کیونکہ اس نے اس سے مباشرت کی ہے، اگر وہ (ولی) اختلاف کریں تو جس کا ولی نہ ہو تو سلطان (بادشاہ) اس کا ولی ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (66/6 ح 24876) والترمذي (1102 وقال: حسن) و أبو داود (2083) و ابن ماجه (1879) والدارمي (137/1 ح 2190)»