وعن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الايم احق بنفسها من وليها والبكر تستاذن في نفسها وإذنها صماتها» . وفي رواية: قال: «الثيب احق بنفسها من وليها والبكر تستامر وإذنها سكوتها» . وفي رواية: قال: «الثيب احق بنفسها من وليها والبكر يستاذنها ابوها في نفسها وإذنها صماتها» . رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تَسْتَأْذِنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ وَإِذْنُهَا سُكُوتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ يَسْتَأْذِنُهَا أَبُوهَا فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے۔ جبکہ کنواری سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت طلب کی جائے گی، اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ “ ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے جبکہ کنواری سے اجازت طلب کی جائے گی اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے، جبکہ کنواری کے متعلق اس کا والد اس سے اجازت طلب کرے گا اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1421/66)»