عن ام سلمة: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان عندها وفي البيت مخنث فقال: لعبد الله بن ابي امية اخي ام سلمة: يا عبد الله إن فتح الله لكم غدا الطائف فإني ادلك على ابنة غيلان فإنها تقبل باربع وتدبر بثمان فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا يدخلن هؤلاء عليكم» عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَفِي الْبَيْتِ مُخَنَّثٌ فَقَالَ: لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ لَكُمْ غَدًا الطَّائِفَ فَإِنِّي أَدُلُّكَ عَلَى ابْنَةِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يدخلن هَؤُلَاءِ عَلَيْكُم»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے جبکہ گھر میں ایک مخنث تھا، اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے بھائی عبداللہ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ سے کہا: عبداللہ! اگر اللہ نے کل تمہیں طائف میں فتح عطا کی تو میں تمہیں غیلان کی ایک لڑکی بتاؤں گا وہ جب سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار بل پڑتے ہیں اور جب مڑتی ہے تو اس پر آٹھ بل پڑتے ہیں۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (مخنث) لوگ تمہارے پاس نہ آیا کریں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4324) و مسلم (2180)»