وعن سويد ابن النعمان: انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر حتى إذا كانوا بالصهباء وهي ادنى خيبر صلى العصر ثم دعا بالازواد فلم يؤت إلا بالسويق فامر به فثري فاكل رسول الله صلى الله عليه وسلم واكلنا ثم قام إلى المغرب فمضمض ومضمضنا ثم صلى ولم يتوضا. رواه البخاري وَعَن سُوَيْد ابْن النُّعْمَان: أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا كَانُوا بالصهباء وَهِي أَدْنَى خَيْبَرَ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَعَا بِالْأَزْوَادِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ فَأَمَرَ بِهِ فَثُرِيَ فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْنَا ثُمَّ قَامَ إِلَى الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا ثمَّ صلى وَلم يتَوَضَّأ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، حتیٰ کہ خیبر کے زیریں علاقے صہبا پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر ادا کی، پھر آپ نے زاد راہ طلب کیا تو صرف ستو آپ کی خدمت میں پیش کیے گئے آپ کے فرمان کے مطابق انہیں بھگو دیا گیا تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور ہم نے اسے کھایا، پھر آپ نماز مغرب کے لیے کھڑے ہوئے تو کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی، پھر آپ نے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ فرمایا۔ رواہ البخاری (209)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (209)»