وعن عمران بن حصين قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن ابني مات فما لي من ميراثه؟ قال: «لك السدس» فلما ولى دعاه قال: «لك سدس آخر» فلما ولى دعاه قال: «إن السدس الآخر طعمة» . رواه احمد والترمذي وابو داود وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِن ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ؟ قَالَ: «لَكَ السُّدُسُ» فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ قَالَ: «لَكَ سُدُسٌ آخَرُ» فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ قَالَ: «إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، میرا پوتا فوت ہو گیا ہے، اس کی میراث میں میرا کتنا حصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے۔ “ جب وہ واپس مڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: ”تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے۔ “ جب وہ واپس مڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: ”دوسرا چھٹا حصہ (زیادہ حق دار نہ ہونے کی وجہ سے) تمہارے لیے رزق ہے۔ “ احمد، ترمذی، ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (428/4، 429 ح 20088) و الترمذي (2099) و أبو داود (2896) ٭ قتادة مدلس و عنعن و فيه علة أخري و ھي عنعنة الحسن بصري رحمه الله.»