وعن المقدام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انا اولى بكل مؤمن من نفسه فمن ترك دينا او ضيعة فإلينا ومن ترك مالا فلورثته وانا مولى من لا مولى له ارث ماله وافك عانه والخال وارث من لا وارث له يرث ماله ويفك عانه» . وفي رواية: «وانا وارث من لا وارث له اعقل عنه وارثه والخال وارث من لا وارث له يعقل عنه ويرثه» . رواه ابو داود وَعَن الْمِقْدَام قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيْنَا وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ عَنْهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ ويرثه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مقدام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں ہر مومن سے خود اس سے بھی زیادہ تعلق رکھتا ہوں، جو شخص قرض یا پسماندگان چھوڑ جائے تو ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، اور جو شخص مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے۔ اور جس کا کوئی مولیٰ (حمایتی و مددگار) نہ ہو۔ اس کا میں مولیٰ ہوں، اس کے مال کا میں وارث بنوں گا، اس کے قیدی کو میں چھڑاؤں گا، جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا وارث ماموں ہے، وہ اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کے قیدی کو چھڑائے گا۔ “ اور ایک روایت میں ہے: ”جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا میں وارث ہوں، اس کی طرف سے دیت بھی دوں گا اور اس کا وارث بھی بنوں گا، اور جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا ماموں وارث ہے، وہ اس کی طرف سے دیت دے گا اور اس کا وارث بنے گا۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (2899. 2900)»