وعن سمرة بن جندب: انه كانت له عضد من نخل في حائط رجل من الانصار ومع الرجل اهله فكان سمرة يدخل عليه فيتاذى به فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكرذلك له فطلب إليه النبي صلى الله عليه وسلم ليبيعه فابى فطلب ان يناقله فابى قال: «فهبه له ولك كذا» امرا رغبة فيه فابى فقال: «انت مضار» فقال للانصاري: «اذهب فاقطع نخله» . رواه ابو داود وذكر حديث جابر: «من احيي ارضا» في «باب الغصب» برواية سعيد بن زيد. وسنذكر حديث ابي صرمة: «من ضار اضر الله به» في «باب ما ينهي من التهاجر» وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عضد من نخل فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ عَلَيْهِ فَيَتَأَذَّى بِهِ فَأتى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فذكرذلك لَهُ فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم ليَبِيعهُ فَأبى فَطلب أَن يناقله فَأَبَى قَالَ: «فَهَبْهُ لَهُ وَلَكَ كَذَا» أَمْرًا رَغْبَةً فِيهِ فَأَبَى فَقَالَ: «أَنْتَ مُضَارٌّ» فَقَالَ لِلْأَنْصَارِيِّ: «اذْهَبْ فَاقْطَعْ نَخْلَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذكر حَدِيث جَابر: «من أحيي أَرضًا» فِي «بَاب الْغَصْب» بِرِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ. وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي صِرْمَةَ: «مَنْ ضَارَّ أَضَرَّ اللَّهُ بِهِ» فِي «بَاب مَا يُنْهِي من التهاجر»
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے کھجوروں کے کچھ درخت ایک انصاری شخص کے باغ میں تھے، اور اس کے بچے بھی اس شخص کے ساتھ (باغ میں) تھے، سمرہ رضی اللہ عنہ جب اس شخص کے پاس جاتے تو وہ ان سے تکلیف محسوس کرتا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو ساری بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سمرہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پاس بلایا تاکہ وہ اسے فروخت کر دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا، آپ نے مطالبہ کیا کہ ان درختوں کے بدلہ میں کسی اور جگہ لے لو، لیکن انہوں نے انکار کر دیا، فرمایا: ”اسے ہبہ کر دو۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ترغیب کے انداز میں فرمایا کہ: ”تمہیں (جنت میں) یہ کچھ ملے گا۔ “ انہوں نے پھر بھی انکار کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم تکلیف پہنچانے والے ہو۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصاری شخص سے فرمایا: ”جاؤ اور اس کے کھجوروں کے درخت کاٹ دو۔ “ اور جابر سے مروی حدیث: ”جس نے بنجر زمین کو آباد کیا۔ “ سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت سے ”باب الغصب“ میں ذکر کی گئی ہے۔ اور ہم ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ”جس نے کسی کو تکلیف پہنچائی تو اللہ اسے تکلیف پہنچائے گا۔ “”باب ما ینھی عن التھاجر“ میں ذکر کریں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3636) ٭ قال ابن الترکماني: ’’ذکر ابن حزم أنه منقطع لأن محمد بن علي لا سماع له من سمرة‘‘ (الجوھر النقي 157/6)»