وعن ابن عباس: ان نفرا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مروا بماء فبهم لديغ او سليم فعرض لهم رجل من اهل الماء فقال: هل فيكم من راق؟ إن في الماء لديغا او سليما فانطلق رجل منهم فقرا بفاتحة الكتاب على شاء فبرئ فجاء بالشاء إلى اصحابه فكرهوا ذلك وقالوا: اخذت على كتاب الله اجرا حتى قدموا المدينة فقالوا: يا رسول الله اخذ على كتاب الله اجرا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن احق ما اخذتم عليه اجرا كتاب الله» . رواه البخاري وفي رواية: «اصبتم اقسموا واضربوا لي معكم سهما» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَاءٍ فبهم لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ؟ إِن فِي المَاء لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَة الْكتاب على شَاءَ فبرئ فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَابِهِ فَكَرِهُوا ذَلِكَ وَقَالُوا: أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا حَتَّى قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ: «أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ سَهْمًا»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چند صحابہ کا پانی (کے گھاٹ) کے پاس سے گزر ہوا تو وہاں ایک آدمی تھا جسے بچھو یا سانپ نے ڈس لیا تھا، اس پانی پر آباد لوگوں میں سے ایک آدمی آیا تو اس نے کہا: کیا تم میں کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے؟ کیونکہ ہماری آبادی میں ایک آدمی ہے جسے بچھو یا سانپ نے ڈس لیا ہے، ان (صحابہ کرام) میں سے ایک آدمی گیا اور کچھ بکریوں کے عوض اس پر سورۂ فاتحہ پڑھی اور بکریاں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو انہوں نے اسے ناپسند کیا، اور کہا: کیا تم نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی؟ حتی کہ وہ مدینہ پہنچ گئے، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز پر تم اجرت لینے کے سب سے زیادہ حق دار ہو، وہ اللہ کی کتاب ہے۔ “ اور ایک دوسری حدیث میں ہے: ’ تم نے ٹھیک کیا، تقسیم کرو اور اپنے ساتھ میرا بھی حصہ مقرر کرو۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5737)»