وعن رجل من بني سليم قال: عدهن رسول الله صلى الله عليه وسلم في يدي او في يده قال: «التسبيح نصف الميزان والحمد لله يملؤه والتكبير يملا ما بين السماء والارض والصوم نصف الصبر والطهور نصف الإيمان» . رواه الترمذي وقال هذا حديث حسن وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ قَالَ: «التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَالتَّكْبِيرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
بنو سلیم کے ایک آدمی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں میرے ہاتھ پر یا اپنے ہاتھ پر شمار کیا، فرمایا: ”سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے، اور الحمدللہ کہنا اسے بھر دیتا ہے، اور اللہ اکبر زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتا ہے، روزہ نصف صبر ہے جبکہ طہارت نصف ایمان ہے۔ “ ترمذی اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا کہ حدیث حسن ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (3519) ٭ جري بن کليب: حسن الحديث، و ثقه العجلي المعتدل و ابن حبان (4/ 117) والترمذي وغيرھم و تکلم فيه أبو حاتم الرازي و قال ابن المديني: ’’مجھول‘‘ و توثيقه ھو الراجح.»