وعن ابي بردة بن ابي موسى قال: قدمت المدينة فلقيت عبد الله بن سلا م فقال: إنك بارض فيها الربا فاش إذا كان لك على رجل حق فاهدى إليك حمل تبن او حمل شعير او حبل قت فلا تاخذه فإنه ربا. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ: قدمت الْمَدِينَة فَلَقِيت عبد الله بن سلا م فَقَالَ: إِنَّك بِأَرْض فِيهَا الرِّبَا فَاش إِذا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تَبْنٍ أَو حِملَ شعيرِ أَو حَبْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوبردہ بن ابوموسی ٰ بیان کرتے ہیں، میں مدینہ گیا تو میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی تو انہوں نے فرمایا: تم ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں سود عام ہے، جب تمہارا کسی آدمی پر کوئی حق ہو اور وہ گھاس کا ایک گٹھا یا جو یا جنگلی ہرے چارے کا ایک گٹھا بطور ہدیہ بھیجے تو اسے نہ لو کیونکہ وہ سود ہے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3814)»