وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يغزو جيش الكعبة فإذا كانوا ببيداء من الارض يخسف باولهم وآخرهم» . قلت: يا رسول الله وكيف يخسف باولهم وآخرهم وفيهم اسواقهم ومن ليس منهم؟ قال: «يخسف وآخرهم ثم يبعثون على نياتهم» وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَغْزُو جَيْشٌ الْكَعْبَةَ فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ وَفِيهِمْ أسواقُهم وَمن لَيْسَ مِنْهُم؟ قَالَ: «يخسف وَآخِرِهِمْ ثُمَّ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایک لشکر کعبہ پر حملہ کرنے کا قصد کرے گا۔ جب وہ بیداء کے مقام پر ہوں گے تو ان کے اول و آخر تمام فوجیوں کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کے اول و آخر کو کیسے دھنسا دیا جائے گا، جبکہ ان میں ان کی رعایا بھی ہو گی، اور ایسے لوگ بھی ہوں گے جو ان میں سے نہیں ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے اول و آخر سب کو دھنسا دیا جائے گا اور پھر انہیں ان کی نیتوں کے مطابق اٹھایا جائے گا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2118) و مسلم (2884/8)»