وعن خزيمة بن جزي قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الضبع. قال: او ياكل الضبع احد؟. وسالته عن اكل الذئب. قال: «او ياكل الذئب اح د فيه خير؟» . رواه الترمذي وقال: ليس إسناده بالقوي وَعَن خُزَيمةَ بنَ جَزَيّ قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الضَّبُعِ. قَالَ: أَوَ يَأْكُلُ الضَّبُعَ أَحَدٌ؟. وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَكْلِ الذِّئْبِ. قَالَ: «أوَ يَأَكلُ الذِّئْبَ أَح دٌ فِيهِ خَيْرٌ؟» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: لَيْسَ إِسْنَاده بِالْقَوِيّ
خزیمہ بن جزی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے بجو کھانے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کوئی بجو بھی کھاتا ہے؟“ میں نے آپ سے بھیڑیا کھانے کے بارے میں سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کوئی صاحب ایمان بھیڑیا بھی کھاتا ہے؟“ ترمذی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: اس کی اسناد قوی نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1792) ٭ فيه عبد الکريم بن أبي المخارق: ضعيف.»