وعنها قالت: افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من آخر يومه حين صلى الظهر ثم رجع إلى منى فمكث بها ليالي ايام التشريق يرمي الجمرة إذا زالت الشمس كل جمرة بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة ويقف عند الاولى والثانية فيطيل القيام ويتضرع ويرمي الثالثة فلا يقف عندها. رواه ابو داود وَعَنْهَا قَالَتْ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مِنًى فَمَكَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ كُلَّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ فَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دن کے پچھلے پہر جب آپ نے نماز ظہر ادا کی تو طواف افاضہ کیا، پھر آپ منیٰ واپس تشریف لے آئے، آپ نے ایام تشریق کی راتیں وہاں گزاریں، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ ہر جمرہ کو سات سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس کھڑے ہوتے، لمبا قیام فرماتے اور تضرع و عاجزی کے ساتھ دعائیں کرتے، اور آپ تیسرے کو کنکریاں مارتے اور اس کے پاس کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو دا ود (1973) وَعَنْهَا قَالَتْ»