عن اسامة بن شريك قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حاجا فكان الناس ياتونه فمن قائل: يا رسول الله سعيت قبل ان اطوف او اخرت شيئا او قدمت شيئا فكان يقول: «لا حرج إلا على رجل اقترض عرض مسلم وهو ظالم فذلك الذي حرج وهلك» . رواه ابو داود عَن أُسامةَ بنِ شرِيكٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا فَكَانَ النَّاسُ يَأْتُونَهُ فَمِنْ قَائِلٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ سَعَيْتُ قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ أَوْ أَخَّرْتُ شَيْئًا أَوْ قَدَّمْتُ شَيْئًا فَكَانَ يَقُولُ: «لَا حَرَجَ إِلَّا عَلَى رَجُلٍ اقْتَرَضَ عِرْضَ مُسْلِمٍ وَهُوَ ظَالِمٌ فَذَلِكَ الَّذِي حَرِجَ وهَلِك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں حج کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوا، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتے اور مسائل دریافت کرتے تھے، کسی نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے طواف کرنے سے پہلے سعی کر لی، یا میں نے ایک چیز کو مؤخر کر لیا یا میں نے کوئی چیز مقدم کر لی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے: ”اس شخص کے سوا جس نے کسی مسلمان کی عزت کو خراب کیا، کوئی حرج نہیں، ایسا شخص ظالم ہے اور ایسا شخص ہی حرج، گناہ اور ہلاکت کا شکار ہوا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2015)»