وعن ابن عمر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يركع بذي الحليفة ركعتين ثم إذا استوت به الناقة قائمة عند مسجد ذي الحليفة اهل بهؤلاء الكلمات ويقول: «لبيك اللهم لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك لبيك والرغباء إليك والعمل» . متفق عليه ولفظه لمسلم وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ وَيَقُولُ: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَل» . مُتَّفق عَلَيْهِ وَلَفظه لمُسلم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذوالحلیفہ کے مقام پر دو رکعتیں پڑھتے، پھر ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی تو آپ ان کلمات کے ساتھ تلبیہ پکارتے: ”میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، تمام سعادتیں اور بھلائیاں تیرے ہاتھوں میں ہیں، میں حاضر ہوں، رغبت اور طلب خیر تیری ہی طرف ہے اور عمل تیرے ہی لیے ہیں۔ “ بخاری، مسلم۔ اور الفاظ حدیث مسلم کے ہیں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1553) و مسلم (1184/21)»