وعن ابي سعيد الخدري قال: قلنا يوم الخندق: يا رسول الله هل من شيء نقوله؟ فقد بلغت القلوب الحناجر قال: «نعم اللهم استر عوراتنا وآمن روعاتنا» قال: فضرب الله وجوه اعدائه بالريح وهزم الله بالريح. رواه احمد وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قُلْنَا يَوْمَ الْخَنْدَقِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ مِنْ شَيْءٍ نَقُولُهُ؟ فَقَدْ بَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ قَالَ: «نَعَمْ اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا» قَالَ: فَضَرَبَ اللَّهُ وُجُوهَ أَعْدَائِهِ بِالرِّيحِ وَهَزَمَ اللَّهُ بِالرِّيحِ. رَوَاهُ أَحْمد
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، غزوہ خندق کے موقع پر ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا کوئی کلمہ ہے جو ہم پڑھیں اب تو کلیجے منہ کو آ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں: اے اللہ! ہماری پردے کی چیزوں پر پردہ ڈال دے اور ہمارے خوف کو امن عطا فرما۔ “ اللہ نے آندھی کے ذریعے آپ کے دشمن کا رخ بدل دیا، اللہ نے آندھی کے ذریعے شکست دی۔ “ حسن، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (3/3 ح 11009) ٭ ربيح بن عبد الرحمٰن بن أبي سعيد عن أبي سعيد منقطع فيما أري و باقي السند حسن و رواه البزار (کشف الأستار: 3119) عن ربيح عن أبيه عن جده فالسند حسن، انظر المسند الجامع (4618) بتحقيقي.»