وعن اسماء بنت يزيد قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا: (يا عبادي الذي اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا) ولا يبالي رواه احمد والترمذي وقال هذا حديث حسن غريب وفي شرح السنة يقول: بدل: يقرا وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقْرَأ: (يَا عبَادي الَّذِي أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا) وَلَا يُبَالِي رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ يَقُولُ: بَدَلَ: يقْرَأ
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: ”میرے وہ بندے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں کیونکہ اللہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے۔ “ اور وہ پرواہ نہیں کرتا۔ “ احمد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے، اور شرح السنہ میں یقرا کے بدلے یقول کے الفاظ ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد (۶ / ۴۵۹ ح ۲۸۱۴۸) و الترمذی (۳۲۳۷) و فی شرح السنہ (۱۴ / ۳۸۴ ح ۴۱۸۶)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (459/6 ح 28148) والترمذي (3237) و البغوي في شرح السنة (384/14 ح 4186)»