وعن عبد الله بن يسر قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اي الناس خير؟ فقال: «طوبى لمن طال عمره وحسن عمله» قال: يا رسول الله اي الاعمال افضل؟ قال: («ن تفارق الدنيا ولسانك رطب من ذكر الله» رواه احمد والترمذي وَعَن عبد الله بن يسر قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ فَقَالَ: «طُوبَى لِمَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: («ن تُفَارِقَ الدُّنْيَا وَلِسَانُكَ رَطْبٌ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ» رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: کون سے لوگ بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل اچھا ہو۔ “ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا عمل بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مرتے وقت تیری زبان پر اللہ کا ذکر جاری ہو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد (۴ / ۱۸۸ ح ۱۷۸۳۲) و الترمذی (۲۳۲۹، ۳۳۷۵)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (188/4 ح 17832) و الترمذي (2329، 3375 وقال: حسن)»