وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاثة لا ترد دعوتهم: الصائم حين يفطر والإمام العادل ودعوة المظلوم يرفعها الله فوق الغمام وتفتح لها ابواب السماء ويقول الرب: وعزتي لانصرنك ولو بعد حين. رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ: الصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَيَقُولُ الرَّبُّ: وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بعد حِين. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمیوں کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے، روزہ دار جب وہ افطار کے وقت دعا کرتا ہے، عادل بادشاہ اور دعائے مظلوم، اللہ اس (دعا) کو بادلوں کے اوپر اٹھا لیتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور رب فرماتا ہے: میری عزت کی قسم! میں ضرور تمہاری مدد کروں گا خواہ کچھ دیر سے ہو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۵۹۸)۔ و ابن ماجہ (۱۷۵۳) و صحیحہ ابن خزیمہ (۱۹۰۱) و ابن حبان (۲۴۰۷، ۲۴۰۸)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3598 و قال: ھذا حديث حسن) [و ابن ماجه (1752) و صححه ابن خزيمة (1901) و ابن حبان (الموارد: 2407. 2408)]»