وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يستجاب للعبد ما لم يدع بإثم او قطيعة رحم ما لم يستعجل» . قيل: يا رسول الله ما الاستعجال؟ قال: يقول: قد دعوت وقد دعوت فلم ار يستجاب لي فيستحسر عند ذلك ويدع الدعاء. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الِاسْتِعْجَالُ؟ قَالَ: يَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يُسْتَجَابُ لِي فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَيَدَعُ الدُّعاءَ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب تک کسی گناہ یا قطع رحمی کے بارے میں دعا نہ کرے اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ بشرطیکہ وہ جلد بازی نہ کرے۔ “ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! جلد بازی سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کہتا ہے: میں تو بہت دعائیں کر چکا لیکن میری دعا قبول ہی نہیں ہوتی، اس صورت حال میں وہ مایوس ہو جاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ “ رواہ مسلم و البخاری (۶۳۴۰)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2735/92) [وانظر صحيح البخاري (6340)]»