وعن ام الفضل بنت الحارث: ان ناسا تماروا عندها يوم عرفة في صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال بعضهم: هو صائم وقال بعضهم: ليس بصائم فارسلت إليه بقدح لبن وهو واقف عل بعيره بعرفة فشربه وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ: أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بقدح لبن وَهُوَ وَاقِف عل بعيره بِعَرَفَة فشربه
ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرفہ کے دن ان کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا تو کچھ نے کہا: آپ روزہ سے ہیں، اور کچھ نے کہا کہ آپ روزہ سے نہیں ہیں، میں نے دودھ کا پیالہ آپ کی خدمت میں بھیجا، آپ میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر سوار تھے، تو آپ نے اسے نوش فرمایا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1988) و مسلم (110 / 1123)»