وعن ابي هريرة إن رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن المباشرة للصائم فرخص له. واتاه آخر فساله فنهاه فإذا الذي رخص له شيخ وإذا الذي نهاه شاب. رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ فَرخص لَهُ. وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ فَنَهَاهُ فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ وَإِذَا الَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کسی آدمی نے، روزہ دار کے لیے اپنی اہلیہ سے گلے ملنے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے اسے رخصت عنایت فرما دی، پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے اسے روک دیا، جس شخص کو رخصت عنایت فرمائی تھی وہ بوڑھا آدمی تھا اور جسے روک دیا تھا وہ ایک نوجوان شخص تھا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2387)»