وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا كان اول ليلة من شهر رمضان صفدت الشياطين ومردة الجن وغلقت ابواب النار فلم يفتح منها باب الجنة فلم يغلق منها باب وينادي مناد: يا باغي الخير اقبل ويا باغي الشر اقصر ن ولله عتقاء من النار وذلك كل ليلة. رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلم يفتح مِنْهَا بَاب الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ وَيُنَادِي مُنَادٍ: يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أقصر ن وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ وَذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے، جہنم کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا، اور جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، اور منادی کرنے والا اعلان کرتا ہے: خیرو بھلائی کے طالب! آگے بڑھ، اور شر کے طالب! رک جا، اور اللہ کے لیے جہنم سے آزاد کردہ لوگ ہیں، اور ہر رات ایسے ہوتا ہے۔ “ سندہ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (682 وقال:’’ھذا حديث غريب‘‘ کما يأتي: 1961) و ابن ماجه (1642) ٭ الأعمش عنعن و الحديث الآتي (1961) يغني عنه.»