وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من استعاذ منكم بالله فاعيذوه ومن سال بالله فاعطوه ومن دعاكم فاجيبوه ومن صنع إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا ما تكافئوه فادعوا له حتى تروا ان قد كافاتموه» . رواه احمد وابو داود والنسائي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اسْتَعَاذَ مِنْكُمْ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تُرَوْا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تم میں سے اللہ کے نام پر پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دو، جو اللہ کے نام پر سوال کرے تو اسے عطا کرو جو شخص تمہیں دعوت دے تو اسے قبول کرو، اور جس شخص نے تمہارے ساتھ کوئی نیکی کی ہو تو تم اسے بدلہ دو، اگر تم بدلہ چکانے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے لیے اس قدر دعا کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أحمد (68/2 ح 5365) و أبو داود (1672) والنسائي (82/5 ح 2568) ٭ الأعمش مدلس و عنعن.»