وعن عبد الله بن مسعود يرفعه قال: ثلاثة يحبهم الله: رجل قام من الليل يتلوا كتاب الله ورجل يتصدق بصدقة بيمينه يخفيها اراه قال: من شماله ورجل كان في سرية فانهزم اصحابه فاستقبل العدو. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غير محفوظ احد رواته ابو بكر بن عياش كثير الغلط وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَرْفَعُهُ قَالَ: ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ: رَجُلٌ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتْلُوا كِتَابَ اللَّهِ وَرَجُلٌ يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ بِيَمِينِهِ يُخْفِيهَا أُرَاهُ قَالَ: مِنْ شِمَالِهِ وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَانْهَزَمَ أَصْحَابُهُ فَاسْتَقْبَلَ الْعَدُوَّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ أَحَدُ رُوَاتِهِ أَبُو بكر بن عَيَّاش كثير الْغَلَط
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں، فرمایا: ”تین اشخاص ہیں جنہیں اللہ پسند کرتا ہے، دوران تہجد قرآن کی تلاوت کرنے والا، دائیں ہاتھ سے صدقہ کرنے والا جو اسے اپنے بائی�� ہاتھ سے بھی مخفی رکھتا ہے، اور ایک وہ آدمی جو کسی لشکر میں ہو اوراس کے ساتھی شکست کھا جائیں لیکن وہ پھر بھی دشمن کے سامنے سینہ سپر رہے۔ “ ترمذی اورانہوں نے فرمایا: یہ حدیث محفوظ نہیں، اس کا ایک راوی ابوبکر بن عیاش، کثرت کے ساتھ غلطیاں کرتا ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (2567) ٭ سنده ضعيف و للحديث شواھد.»