وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «غفر لامراة مومسة مرت بكلب على راس ركي يلهث كاد يقتله العطش فنزعت خفها فاوثقته بخمارها فنزعت له من الماء فغفر لها بذلك» . قيل: إن لنا في البهائم اجرا؟ قال: «في كل ذات كبد رطبة اجر» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غُفِرَ لِامْرَأَةٍ مُومِسَةٍ مَرَّتْ بِكَلْبٍ عَلَى رَأْسِ رَكِيٍّ يَلْهَثُ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ فَنَزَعَتْ خُفَّهَا فَأَوْثَقَتْهُ بِخِمَارِهَا فَنَزَعَتْ لَهُ مِنَ الْمَاءِ فَغُفِرَ لَهَا بِذَلِكَ» . قِيلَ: إِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا؟ قَالَ: «فِي كُلِّ ذَاتِ كبد رطبَة أجر»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بدکار عورت کو بخش دیا گیا کہ وہ کنویں کے کنارے ایک کتے کے پاس سے گزری جو کہ اپنی زبان باہر نکالے ہانپ رہا تھا، قریب تھا کہ شدت پیاس اسے ہلاک کر ڈالے، اس نے اپنا جوتا اتارا اور اسے اپنے دوپٹے سے باندھ کر اس کے لیے پانی نکالا تو اسے اس وجہ سے بخش دیا گیا۔ “ عرض کیا گیا، کیا حیوانوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے بھی ہمارے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر جان دار چیز کے ساتھ اچھا سلوک کرنے میں اجر ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3321) و مسلم (154 / 2245)»