وعن عائشة رضي الله عنها قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما خالطت الزكاة مالا قط إلا اهلكته» . رواه الشافعي والبخاري في تاريخه والحميدي وزاد قال: يكون قد وجب عليك صدقة فلا تخرجها فيهلك الحرام الحلال. وقد احتج به من يرى تعلق الزكاة بالعين هكذا في المنتقى وروى البيهقي في شعب الإيمان عن احمد بن حنبل بإسناده إلى عائشة. وقال احمد في «خالطت» : تفسيره ان الرجل ياخذ الزكاة وهو موسر او غني وإنما هي للفقراء وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا خَالَطَتِ الزَّكَاةُ مَالًا قَطُّ إِلَّا أَهْلَكَتْهُ» . رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي تَارِيخِهِ وَالْحُمَيْدِيُّ وَزَادَ قَالَ: يَكُونُ قَدْ وَجَبَ عَلَيْكَ صَدَقَةٌ فَلَا تُخْرِجْهَا فَيُهْلِكُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ. وَقَدِ احْتَجَّ بِهِ من يرى تعلق الزَّكَاةِ بِالْعَيْنِ هَكَذَا فِي الْمُنْتَقَى وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ بِإِسْنَادِهِ إِلَى عَائِشَةَ. وَقَالَ أَحْمَدُ فِي «خَالَطَتْ» : تَفْسِيرُهُ أَنَّ الرَّجُلَ يَأْخُذُ الزَّكَاةَ وَهُوَ مُوسِرٌ أَو غَنِي وَإِنَّمَا هِيَ للْفُقَرَاء
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس مال میں زکوۃ خلط ملط ہو جائے تو وہ (زکوۃ) اس کو ختم کر دیتی ہے۔ “ شافعی، امام بخاری نے اسے اپنی تاریخ میں روایت کیا ہے، اور امام حمیدی نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: اگر تم پر زکوۃ واجب ہو اور پھر تم اسے ادا نہ کرو تو اس طرح حرام، حلال کو تباہ کر دے گا، اس سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو سمجھتے ہیں کہ زکوۃ عین مال سے ادا کرنا فرض ہے۔ مثقیٰ میں بھی اسی طرح ہے۔ بیہقی نے امام احمد بن حنبل سے اپنی سند سے عائشہ رضی اللہ عنہ تک شعب الایمان میں بیان کیا ہے اور امام احمد نے ”زکوۃ کا مال ملانے۔ “ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا: اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی مال دار شخص زکوۃ وصول کرے جبکہ یہ فقراء کا حق ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الشافعي في الأم (59/2) و البخاري في التاريخ الکبير (18/1 ح 549) والحميدي (239 بتحقيقي) والبيھقي في شعب الإيمان (3522) وانظر المنتقي (2016. 2017) ٭ فيه محمد بن عثمان الجمحي: ضعفه الجمھور.»