عن ابي ذر رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما من رجل يكون له إبل او بقر او غنم لا يؤدي حقها إلا اتى بها يوم القيامة اعظم ما يكون واسمنه تطؤه باخفافها وتنطحه بقرونها كلما جازت اخراها ردت عليه اولاها حتى يقضى بين الناس» عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ لَهُ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْ غَنَمٌ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا أَتَى بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أعظم مَا يكون وَأَسْمَنَهُ تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا كُلَّمَا جَازَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاس»
ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس اونٹ یا گائے یا بکریاں ہوں اور وہ ان کی زکوۃ ادا نہ کرتا ہو تو انہیں روز قیامت لایا جائے گا تو وہ جس قدر (دنیا میں) تھیں اس سے کہیں بڑھی اور زیادہ موٹی ہوں گی، وہ اپنے کھروں سے اسے روندیں گی اور اپنے سینگوں کے ساتھ اسے ماریں گی، جب ان میں سے آخری گزر جائے گی تو پھر پہلی کو دوبارہ لایا جائے گا، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1460) و مسلم (990/30)»