وعن البخاري تعليقا قال: لما مات الحسن بن الحسن بن علي ضربت امراته القبة على قبره سنة ثم رفعت فسمعت صائحا يقول: الا هل وجدوا ما فقدوا؟ فاجابه آخر: بل يئسوا فانقلبوا وَعَنِ الْبُخَارِيِّ تَعْلِيقًا قَالَ: لَمَّا مَاتَ الْحَسَنُ بن الْحسن بن عَليّ ضَرَبَتِ امْرَأَتُهُ الْقُبَّةَ عَلَى قَبْرِهِ سَنَةً ثُمَّ رَفَعَتْ فَسَمِعَتْ صَائِحًا يَقُولُ: أَلَا هَلْ وَجَدُوا مَا فَقَدُوا؟ فَأَجَابَهُ آخَرُ: بَلْ يَئِسُوا فَانْقَلَبُوا
امام بخاری ؒ نے معلق روایت بیان کی ہے کہ جب حسن بن حسن بن علی ؒ فوت ہوئے تو ان کی اہلیہ نے سال بھر کے لیے ان کی قبر پر خیمہ لگا لیا، پھر انہوں نے اٹھا لیا تو انہوں نے کسی پکارنے والے کو سنا: کیا انہوں نے اپنی مفقود چیز کو پا لیا؟ دوسرے نے جواب دیا، نہیں بلکہ مایوس ہو گئے تو واپس چلے گئے۔ ضعیف، رواہ البخاری تعلیقاً۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البخاري تعليقًا (الجنائز باب 61 قبل ح 1330) [و انظر تغليق التعليق 482/2] ٭ محمد بن حميد: ضعيف و مغيرة بن مقسم مدلس و لم أجد تصريح سماعه.»