وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان له فرطان من متي ادخله الله بهما الجنة. فقالت عائشة: فمن كان له فرط من امتك؟ قال: «ومن كان له فرط يا موفقة» . فقالت: فمن لم يكن له فرط من امتك؟ قال: «فانا فرط امتي لن يصابوا بمثلي» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ لَهُ فرطان من متي أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِمَا الْجَنَّةَ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ مَنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «وَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ» . فَقَالَتْ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «فَأَنَا فَرَطُ أُمَّتِي لَنْ يُصَابُوا بِمِثْلِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے جس شخص کے دو بچے پیش رو ہوں (یعنی فوت ہو جائیں) تو اللہ ان کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔ “ عائشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ کی امت میں سے جس کا ایک پیش رو ہو؟ آپ نے فرمایا: ”موفّقہ (جس کو توفیق دی گئی ہو)! جس کا ایک پیش رو ہو (وہ بھی جنتی ہے)۔ “ انہوں نے عرض کیا، آپ کی امت میں سے جس کا ایک بھی پیش رو نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت کا پیش رو ہوں گا، انہیں میری مثل کوئی تکلیف نہیں پہنچائی گئی۔ “ ترمذی، اور انہوں نے کہا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1062)»