وعن انس قال: مروا بجنازة فاثنوا عليها خيرا. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «وجبت» ثم مروا باخرى فاثنوا عليها شرا. فقال: «وجبت» فقال عمر: ما وجبت؟ فقال: «هذا اثنيتم عليه خيرا فوجبت له الجنة وهذا اثنيتم عليه شرا فوجبت له النار انتم شهداء الله في الارض» . وفي رواية: «المؤمنون شهداء الله في الارض» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَجَبَتْ» ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا. فَقَالَ: «وَجَبَتْ» فَقَالَ عُمَرُ: مَا وَجَبَتْ؟ فَقَالَ: «هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُم شُهَدَاء الله فِي الأَرْض» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْمُؤْمِنُونَ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی۔ “ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی۔ “ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا واجب ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔ “ بخاری، مسلم اور ایک روایت میں ہے ”مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1367) و مسلم (949/60)»