عن سعد بن إبراهيم عن ابيه ان عبد الرحمن بن عوف اتي بطعام وكان صائما فقال: قتل مصعب بن عمير وهو خير مني كفن في بردة إن غطي راسه بدت رجلاه وإن غطي رجلاه بدا راسه واراه قال: وقتل حمزة وهو خير مني ثم بسط لنا من الدنيا ما بسط او ال: اعطينا من الدنيا ما اعطينا ولقد خشينا ان تكون حسناتنا عجلت لنا ثم جعل يبكي حتى ترك الطعام. رواه البخاري عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ وَأَرَاهُ قَالَ: وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ أَوْ َالَ: أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَلَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سعد بن ابراہیم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روزے سے تھے کہ (افطار کے لیے) ان کے پاس کھانا لایا گیا تو انہوں نے فرمایا: مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے، انہیں ایک چادر میں کفن دیا گیا، اگر ان کا سر ڈھانپا جاتا تو ان کے پاؤں ننگے ہو جاتے اور اگر ان کے پاؤں ڈھانپے جاتے تو ان کا سر ننگا ہو جاتا۔ راوی کہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ انہوں نے فرمایا: حمزہ رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے، پھر ہم پر دنیا کی نعمتیں وافر کر دی گئیں، یا فرمایا: ہمیں بہت زیادہ دنیا کا مال و متاع عطا کر دیا گیا کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہمیں دنیا ہی میں دے دیاگیا ہے، پھر انہوں نے رونا شروع کر دیا حتیٰ کہ کھانا بھی ترک کر دیا۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (4045)»