وعن عبد الرحمن بن كعب عن ابيه قال: لما حضرت كعبا الوفاة اتته ام بشر بنت البراء بن معرور فقالت: يا ابا عبد الرحمن إن لقيت فلانا فاقرا عليه مني السلام. فقال: غفر الله لك يا ام بشر نحن اشغل من ذلك فقالت: يا ابا عبد الرحمن اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن ارواح المؤمنين في طير خضر تعلق بشجر الجنة؟» قال: بلى. قالت: فهو ذاك. رواه ابن ماجه والبيهقي في كتاب البعث والنشور وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنْ لَقِيتَ فُلَانًا فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ. فَقَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَعْلُقُ بِشَجَرِ الْجَنَّةِ؟» قَالَ: بَلَى. قَالَتْ: فَهُوَ ذَاكَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي كِتَابِ الْبَعْثِ والنشور
عبدالرحمٰن بن کعب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب کعب رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا تو ام بشر بنت براء بن معرور رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئیں، تو انہوں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! اگر تم فلاں (ان کے باپ براء کی روح) سے ملاقات کرو تو اسے میرا سلام کہنا، انہوں نے کہا: ام بشیر! اللہ آپ کو معاف فرمائے، ہمیں اس کی فرصت کہاں ملے گی، ام بشیر نے فرمایا: ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا: ”مومنوں کی روحیں سبز پرندوں (کے جسم میں) جنت کے درختوں سے کھاتی ہوں گی۔ “ انہوں نے کہا: ہاں! سنا ہے۔ تو ام بشیر نے فرمایا: پس یہی وہ ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (1449) والبيھقي في کتاب البعث والنشور (223. 226) ٭ محمد بن إسحاق مدلس و لم أجد تصريح سماعه فالسند ضعيف و لأصل الحديث شواھد عند أحمد (424/6. 425و 455/3) وغيره»