وعن ابن عباس قال: من السنة تخفيف الجلوس وقلة الصخب في العيادة عند المريض قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لما كثر لغطهم واختلافهم: «قوموا عني» رواه رزين وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ تَخْفِيفُ الْجُلُوسِ وَقِلَّةُ الصَّخَبِ فِي الْعِيَادَةِ عِنْدَ الْمَرِيضِ قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَثُرَ لَغَطُهُمْ وَاخْتِلَافُهُمْ: «قُومُوا عَنِّي» رَوَاهُ رزين
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مریض کی عیادت کرتے وقت اس کے پاس مختصر وقت کے لیے بیٹھنا اور شور کم کرنا سنت ہے۔ انہوں نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ان کا شور اور اختلاف زیادہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس سے چلے جاؤ۔ “ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «لا أصل له، رواه رزين (لم أجده) ٭ و في الباب حديث منقطع عن علي رضي الله عنه، عند البزار (کشف الأستار: 777) و سنده ضعيف.»