وعن عامر الرام قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الاسقام فقال: «إن المؤمن إذا اصابه السقم ثم اعفاه الله منه كان كفارة لما مضى من ذنوبه وموعظة له فيما يستقبل. وإن المنافق إذا مرض ثم اعفي كان كالبعير عقله اهله ثم ارسلوه فلم يدر لم عقلوه ولم يدر لم ارسلوه» . فقال رجل يا رسول الله وما الاسقام؟ والله ما مرضت قط فقال: «قم عنا فلست منا» . رواه ابو داود وَعَن عَامر الرام قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَسْقَامَ فَقَالَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السقم ثمَّ أَعْفَاهُ الله مِنْهُ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى مِنْ ذُنُوبِهِ وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ. وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مرض ثمَّ أعفي كَانَ كالبعير عَقَلَهُ أَهْلُهُ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عقلوه وَلم يدر لم أَرْسَلُوهُ» . فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْأَسْقَامُ؟ وَاللَّهِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ فَقَالَ: «قُمْ عَنَّا فلست منا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عامر رام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امراض (اور ان کے ثواب) کا ذکر کیا تو فرمایا: ”جب مومن کو کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے اور پھر اللہ عزوجل اسے اس سے عافیت و صحت عطا فرما دیتا ہے تو وہ (مرض) اس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ اور مستقبل کے بارے میں وعظ و نصیحت بن جاتی ہے، اور جب منافق بیمار ہوتا ہے پھر اسے عافیت عطا کر دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کی طرح ہوتا ہے جسے اس کے گھر والوں نے باندھ رکھا ہو اور پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا ہو اسے پتہ نہیں ہوتا کہ انہوں نے اسے کیوں باندھا تھا اور کیوں چھوڑا ہے۔ “ کسی شخص نے عرض کیا، اللہ کے رسول! بیماریاں کیا ہوتی ہیں؟ اللہ کی قسم! میں تو کبھی بیمار نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے پاس سے چلے جاؤ، تم ہم میں سے نہیں ہو۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3089) ٭ أبو منظور: مجھول و عمه: لم أعرفه.»