وعن سعد قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: اي الناس اشد بلاء؟ قال: «الانبياء ثم المثل فالامثل يبتلى الرجل على حسب دينه فإن كان صلبا في دينه اشتد بلاؤه وإن كان في دينه رقة هون عليه فما زال كذلك حتى يمشي على الارض مال ذنب» . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ: «الْأَنْبِيَاء ثمَّ الْمثل فَالْأَمْثَلُ يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ صلبا فِي دينه اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ هُوِّنَ عَلَيْهِ فَمَا زَالَ كَذَلِكَ حَتَّى يَمْشِيَ على الأَرْض مَال ذَنْبٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کن لوگوں پر سب سے زیادہ مصائب آتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انبیا علیہم السلام پھر جو ان کے بعد افضل ہیں، پھر جو ان کے بعد افضل ہیں، آدمی کو اس کے دین کے حساب ہی سے آزمایا جاتا ہے، اگر تو وہ اپنے دین میں پختہ ہو تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے۔ اور اگر وہ دین میں نرم اور کمزور ہو تو اس کی آزمائش بھی سہل ہوتی ہے، یہ معاملہ اسی طرح چلتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سطح زمین پر اس طرح چلتا ہے کہ اس کے ذمے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ “ ترمذی، ابن ماجہ، دارمی، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (2398) و ابن ماجه (4023) والدارمي (320/2 ح 2786) [وصححه ابن حبان: 700]»