عن علي بن زيد عن امية انها سالت عائشة عن قول الله تبارك وتعالى: (إن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله) وعن قوله: (من يعمل سوءا يجز به) فقالت: ما سالني عنها احد منذ سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «هذه معاتبة الله العبد فيما يصيبه من الحمى والنكبة حتى البضاعة يضعها في يد قميصه فيفقدها فيفزع لها حتى إن العبد ليخرج من ذنوبه كما يخرج التبر الاحمر من الكير» . رواه الترمذي عَن عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمَيَّةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَة عَن قَول الله تبَارك وَتَعَالَى: (إِن تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ الله) وَعَنْ قَوْلِهِ: (مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ) فَقَالَتْ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَذِه معاتبة الله العَبْد فِيمَا يُصِيبُهُ مِنَ الْحُمَّى وَالنَّكْبَةِ حَتَّى الْبِضَاعَةِ يَضَعُهَا فِي يَدِ قَمِيصِهِ فَيَفْقِدُهَا فَيَفْزَعُ لَهَا حَتَّى إِنَّ الْعَبْدَ لَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ كَمَا يَخْرُجُ التبر الْأَحْمَر من الْكِير» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی بن زید ؒ امیہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اللہ عزوجل کے اس فرمان: ”خواہ تم دل کی باتوں کو ظاہر کرو یا پوشیدہ رکھو، اللہ تم سے ضرور اس کا محاسبہ کرے گا۔ “ نیز ”اور جو کوئی برا کام کرے گا تو اس کا اسے بدلہ دیا جائے گا۔ “ کے متعلق عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا اس کے متعلق مجھ سے کسی نے دریافت نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کو بخار اور مصیبت وغیرہ آتی ہے تو یہ اللہ کی طرف سے مؤاخذہ ہے حتیٰ کہ اگر وہ اپنی قمیض کی جیب میں کچھ رقم رکھ کر اسے گم کر بیٹھتا ہے اور اس پر وہ پریشان ہوتا ہے (تو یہ بھی اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے) حتیٰ کہ بندہ اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے جس طرح سرخ سونا بھٹی سے صاف ہو کر نکلتا ہے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2991 وقال: حسن غريب.) ٭ علي بن زيد ضعيف و أمية: مجھولة.»