وعن عائشة نحو حديث ابن عباس وقالت: ثم سجد فاطال السجود ثم انصرف وقد انجلت الشمس فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه ثم قال: «إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته فإذا رايتم ذلك فادعوا الله وكبروا وصلوا وتصدقوا» ثم قال: «يا امة محمد والله ما من احد اغير من الله ان يزني عبده او تزني امته يا امة محمد والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا» وَعَنْ عَائِشَةَ نَحْوُ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَالَتْ: ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا» ثُمَّ قَالَ: «يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے، ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مثل حدیث مروی ہے، انہوں نے فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ کیا، تو سجدوں کو لمبا کیا، پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہو چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، فرمایا: ”آفتاب و ماہتاب اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ “ یہ کسی کی موت و حیات سے نہیں گہنائے، پس جب تم یہ دیکھو تو اللہ سے دعائیں کرو، اس کی کبریائی بیان کرو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔ “ پھر فرمایا: ”امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! اللہ کی قسم! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں ہے کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے۔ امت محمد! اللہ کی قسم! اگر تم اس بات کو جان لو جو میں جانتا ہوں، تو تم بہت ہی کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤ۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1044) و مسلم (901/1)»