وعن زيد بن ارقم قال: قال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله ما هذه الاضاحي؟ قال: «سنة ابيكم إبراهيم عليه السلام» قالوا: فما لنا فيها يا رسول الله؟ قال: «بكل شعرة حسنة» . قالوا: فالصوف يا رسول الله؟ قال: «بكل شعرة من الصوف حسنة» رواه احمد وابن ماجه وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ؟ قَالَ: «سُنَّةُ أبيكم إِبْرَاهِيم عَلَيْهِ السَّلَام» قَالُوا: فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «بِكُلِّ شَعْرَةٍ حَسَنَةٌ» . قَالُوا: فَالصُّوفُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «بِكُلِّ شَعْرَةٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَة» رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ قربانی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے باپ ابراہیم ؑ کی سنت ہے۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے اس میں کیا (ثواب) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بال کے بدلے ایک نیکی۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اون کے بارے میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اون کے ہر ریشے پر ایک نیکی۔ “ اسنادہ ضعیف جذا موضوع۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا موضوع، رواه أحمد (368/4 ح 19498) و ابن ماجه (3127) ٭ أبو داود نفيع الأعمي کذاب و عائذ الله المجاشعي: ضعيف.»