عن انس قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ولهم يومان يلعبون فيهما فقال: «ما هذان اليومان؟» قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهلية فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد ابدلكم الله بهما خيرا منهما: يوم الاضحى ويوم الفطر. رواه ابو داود عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا فَقَالَ: «مَا هَذَانِ الْيَوْمَانِ؟» قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى وَيَوْمَ الْفِطْرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ان (اہل مدینہ) کے دو دن تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے۔ آپ نے دریافت فرمایا: ”یہ دو دن کیا ہیں؟“ انہوں نے عرض کیا: ہم دور جاہلیت میں ان دو دنوں میں کھیل کود کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے ان کے بدلے میں تمہیں دو بہترین دن عید الاضحی اور عید الفطر کے عطا فرما دیے ہیں۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1134) [والنسائي (179/3. 180 ح 1557) و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 294) ووافقه الذهبي.]»