عن سلمان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يغتسل رجل يوم الجمعة ويتطهر ما استطاع من طهر ويدهن من دهنه او يمس من طيب بيته ثم يخرج فلا يفرق بين اثنين ثم يصلي ما كتب له ثم ينصت إذا تكلم الإمام إلا غفر له ما بينه وبين الجمعة الاخرى» . رواه البخاري عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَين الْجُمُعَة الْأُخْرَى» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح مقدور بھر صفائی کرے اور تیل لگائے اور اپنے گھر میں موجود خوشبو لگائے، پھر اپنے گھر سے (جمعہ کے لیے) روانہ ہو، اور (مسجد میں آ کر) دو بیٹھے ہوئے آدمیوں کو (ان کی جگہ سے) نہ ہٹائے، پھر جس قدر مقدور ہو نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کر دے تو پھر خاموش ہو جائے تو اس کے اس حاضر اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (883)»