وعن اوس بن اوس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من افضل ايامكم يوم الجمعة فيه خلق آدم وفيه قبض وفيه النفخة فاكثرا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة علي» فقالوا يا رسول الله وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد ارمت؟ قال: يقولون: بليت قال: «إن الله حرم على الارض اجساد الانبياء» . رواه ابو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي والبيهقي في الدعوات الكبير وَعَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ النَّفْخَةُ فأكثرا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَليّ» فَقَالُوا يَا رَسُول الله وَكَيف تعرض صَلَاتنَا عَلَيْك وَقَدْ أَرَمْتَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: بَلِيتَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک جمعہ کا دن تمہارے ایام میں سے افضل دن ہے۔ اس روز آدم ؑ کی تخلیق ہوئی، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی، پہلی بار صور پھونکا جانا دوسری بار صور پھونکا جانا ہو گا، اس روز مجھ پر کثرت سے درود پڑھو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ “ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جاتا ہے، جبکہ آپ تو (مٹی میں) بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے انبیا علیہم السلام کے اجساد کو زمین (یعنی مٹی) پر حرام کر دیا ہے۔ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی و البیھقی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه أبو داود (1047) و النسائي (91/3، 92 ح 1375، والسنن الکبري 248/3، 249) وابن ماجه (1636) والدارمي (369/1 ح 158) والبيھقي في الدعوات الکبير (لم أجده في المطبوع) ٭ صححه جماعة و فيه علة قادحة، عبد الرحمٰن بن يزيد ھو ابن تميم کما حققه البخاري و أبو داود وغيرھما وھو ضعيف جدًا و أخطأ من قال أنه ابن جابر: الثقة، راجع نيل المقصود (1/ 320) و لبعضه شاھد يأتي (1366)»