وعن عائشة قالت: فرضت الصلاة ركعتين ثم هاجر رسول الله صلى الله عليه وسلم ففرضت اربعا وتركت صلاة السفر على الفريضة الاولى. قال الزهري: قلت لعروة: ما بال عائشة تتم؟ قال: تاولت كما تاول عثمان وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ هَاجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُرِضَتْ أَرْبَعًا وَتُرِكَتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْفَرِيضَةِ الْأُولَى. قَالَ الزُّهْرِيُّ: قُلْتُ لِعُرْوَةَ: مَا بَال عَائِشَة تتمّ؟ قَالَ: تأولت كَمَا تَأَول عُثْمَان
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، شروع میں نماز دو رکعتیں فرض کی گئی تھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کی تو دو سے چار رکعتیں فرض کر دی گئی۔ اور نماز سفر کو پہلی حالت فرضیت پر برقرار رکھا گیا۔ زہری ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عروہ ؒ سے کہا، عائشہ رضی اللہ عنہ کو کیا ہوا کہ وہ پوری پڑھتی ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بھی عثمان رضی اللہ عنہ کی طرح تاویل کی ہے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (350) و مسلم (685/1)»