وعن مورق العجلي قال: قلت لابن عمر: تصلي الضحى؟ قال: لا. قلت: فعمر؟ قال: لا. قلت: فابو بكر؟ قال: لا. قلت: فالنبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا إخاله. رواه البخاري وَعَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: تُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَا. قُلْتُ: فَعُمَرُ؟ قَالَ: لَا. قُلْتُ: فَأَبُو بَكْرٍ؟ قَالَ: لَا. قُلْتُ: فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا إخَاله. رَوَاهُ البُخَارِيّ
موّرق عجلی ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، آپ نماز چاشت پڑھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، میں نے پوچھا: عمر رضی اللہ عنہ (پڑھتے تھے)؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، میں نے پوچھا: ابوبکر رضی اللہ عنہ (پڑھتے تھے) انہوں نے فرمایا: نہیں، میں نے پوچھا: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (پڑھتے تھے)؟ انہوں نے فرمایا: میرا خیال ہے نہیں پڑھتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1175)»